بنایا ہے اُسے چندا، مجھے تارا بنا دو نا
اُسے اچھا لگوں بس اس قدر پیارا بنا دو نا
ابھی ہوں چاک پر رکھا، مری قیمت اُٹھے گی کیا
مجھے تُم بیچ لینا پھر، ابھی سارا بنا دو نا
یہی پانی مصیبت بن نہ جائے کچھ کرو ایسا
زمیں کو کھود کرپہلے وہاں دھارا بنا دو نا
جو اُس کی چاہ میں بندش دھری بے قراری کی
تو پھر اس آرزو کو تُم مری پارا بنا دو نا
لگاؤں جست میں جتنی، رہے کچھ فاصلہ اظہر
بنانا کچھ ہے جب ٹہرا تو بس پارہ بنا دو نا