Add Poetry

بچپن کی شرارتیں

Poet: Rukhsana kausar By: Rukhsana kausar, Jalal Pur Jattan, Gujrat

وہ دن بھی کتنے اچھے تھے
جب ہم شرارتوں کے پکے تھے
کبھی چڑھتے دیواروں کے اوپر
کبھی نیچے چھپتے چارپائی کے
سب دوست یار مل کر
کبھی روتے اک دوجے سے لڑ کے
کبھی مسکراتے اٹھکلیاں کرتے
کبھی کسی کے ساتھی بن جاتے
کبھی من ہی من دوسروں سے جلتے
وہ دیکھو کیسا لگتا ہے
اک دوجے کا تھےنام رکھتے
جب نام کوئی چڑاتا
اس کو مارنے پیچھے دوڑتے
اس دوڑ میں جب تھک جاتے
اس دوجے کے گھر سے بوتل پی لیتے

گھر میں امی سے چھپ کر کچن میں
دودھ ملائی چپکے سے کھا لیتے
جب ڈانٹ کی باری آجاتی
اک دوجے کا نا م لے کر بچ جاتے
سب بہن بھائی
دادی کی نظروں سے بچ کر
مٹھی میں مٹی چھپا کر
اک دوجے پہ پھنکتے پھرتے
ابا کا جوتا اٹھنے سے پہلے
کہیں دور بھاگ جایا کرتے

وہ دن بھی کتنے اچھے تھے�
جب ہم چھو ٹے سے بچے تھے

Rate it:
Views: 542
21 Aug, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets