بچھڑ کر بھی تجھ سے تیرا دھیان رہتا ہے

Poet: اُسامہ غفور ضیاؔء By: اُسامہ غفور ضیاؔء, Lahore

بچھڑ کر بھی تجھ سے تیرا دھیان رہتا ہے
دیکھ تیرے لوٹ آنے کا کتنا امکان رہتا ہے

تم جتنا بھی بُھلاؤ دل سے محبت کو
اس کمبخت کا پھر بھی نشان رہتا ہے

پھر سے بانٹ لیا تم نے محبت کے خسارے کو
ابھی تو جاناں ہمارا پچھلا نقصان رہتا ہے

ہجر زادوں کا فلسفہ تمہیں کیا معلوم
تخیل کے دریچوں میں اک نیا جہان رہتا ہے

ٹھکرا کر چلا تھا وہ میری محبت کو ضیاؔء
سُنا ہے اب اُس کو ہر دم میرا گمان رہتا ہے

Rate it:
Views: 979
18 Nov, 2021