بے انت خیالات مجھے مار ہی دیں گے
یہ ہجر کے لمحات مجھے مار ہی دیں گے
حالات سے لڑتا ہوا مر جاؤں گا اک دن
تم دیکھنا حالات مجھے مار ہی دیں گے
احساس کی مسند پہ بیٹھا رکھتے ہیں دن بھر
پر دکھ تو کسی رات مجھے مار ہی دیں گے
ساون سے مماثل ہیں مری آنکھیں ترے بعد
یہ اشک یہ برسات مجھے مار ہی دیں گے
آنکھوں میں ابھر آتے ہیں ہر بات پہ آنسو
شاہی مرے جذبات مجھے مار ہی دیں گے