تجھ کو دیکھیں بھی تو خاموش گزر جاتے ہیں
سچ تو یہ ہے تری رسوائ سے ڈر جاتے ہیں
تو نہ آئے تو فضاؤں کو گلہ رہتا ہے
تو جو آ جائے تو موسم بھی نکھر جاتے ہیں
تجھ کو چھو لیں جو ہواؤں کے مسافر جھونکے
تیری خوشبو سے مہکتے ہیں جدھر جاتے ہیں
بکھرے بکھرے ہوئے رہتے ہیں خیابان بہار
تجھ سے ملتے ہیں تو سب پھول سنور جاتے ہیں
جب کسی جھیل کی گہرائ کو دیکھیں زاہد
اس کی آنکھوں کے تصور میں اتر جاتے ہیں