تجھے سوچنا چھوڑ رکھا ہے ہم نے
وگرنہ
یہ شاعر تجھے اپنے اشعار میں ڈھال دیں گے
انہیں تو کوئی کام ہوتا نہیں ہے
قلمکار سارے لکھیں گے تجھے اپنے افسانچوں میں
فسانہ گروں کا یہی مشغلہ ہے
یہ حیرت زدہ کتاب لکھنے والے بھی
چوپال جا کر
سنائیں گے لوگوں کو قصے تمہارے
یہ فنکار سارے جہاں بھر کے دوشی
تجھے اپنے نغموں میں رسوا کریں گے
مصور بنائیں گے تصویر تیری
انہیں چاند چہروں کو پامال کرنے کا فن آگیا ہے
یہ اخبار والے یہ جھوٹے کہیں کے
تجھے اپنے پرچے کی سرخی بنائیں گے پیسے کی خاطر
تبھی تو صنم
تجھے سوچنا چھوڑ رکھا ہے ہم نے