تجھے چاہنا میری عادت ہے شاید
Poet: Aiman Shahid By: Aiman Shahid, KARACHIتجھے چاہنا میری عادت ہے شاید
تجھے پوجنا میری حرکت ہے شاید
تیرے بنا گزارا ہو بھی تو کیسے
تجھ سے محبت میرا امن ہے شاید
تیری روح سے جو آشنا ہوں میں
تجھے پا لینا میری ضد ہے شاید
تیری مسکراہٹ سے خوشی میری
تیری خوشی میری زندگی ہے شاید
تو اتنا معصوم ہے جو سچ کہوں
تیرا رو دینا میری کمی ہے شاید
تیری آنکھوں کی چمک جو دیکھوں
تیرا کھلکھلانا میری ہمت ہے شاید
یاد ہے آج بھی وہ حسین لمحہ
تیرا کہہ دینا میری محبت ہے شاید
وہ دن بھولیں گے بھی تو کیسے آخر
تیرا دیدار میرا چین ہے شاید
وہ چھپ چھپ کے جو دیکھا تھا تو نے
تیری نظر میری شرم ہے شاید
تیری ہر عادت میرا ہر لمحہ ہو جیسے
تیرا چڑ جانا میرا رونا ہے شاید
تیرے آنسوؤں کی تعبیر میں نہ جانوں
تیرا وہ تڑپنا میری ادا ہے شاید
یہ وقت گزر ہی جاتا ہے آخر
تیری محبت میری عبادت ہے شاید
نہیں بھولیں گے کبھی وہ لمحے محبت کے
تیرا یہاں آنا میری قسمت ہے شاید
اس قسمت پر ناز ہے آخر مجھے
تیری حفاظت میری حقیقت ہے شاید
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






