تحفہ اک تکمیل کا
Poet: Rukhsana Kausar By: Rukhsana Kausar, Jalal Pur Jattan, Gujratچاہتوں کی بارش میں، پیار کی بوندیں ہوں
میں اور تم ہو ں یوں ساتھ ساتھ
جیسے برسوں سے چمکتا چاند
اک تنہا تارے کے پاس
تیری تمنا میں جیوں میں، میری جستجو میں رہے تو
رنگ افشاں کی طرح
دلوں کے خلاء کو پورا کریں ہم
میرے ادراک کا ہر ذرہ تجھے ہی محسوس کرتا ہو
تیری ذات کے گمبھیر اندھیروں میں
میری محبت کی نازک سی کرن
چمکتی رہے سدا
کہ جیسے زروسیم کے ایوانوں میں سجتی ہیں کتابیں
تو اک مغرور ساہوکار ہو بھی تو
میں تیرے پیار کی تمنائی ٹھہرتی
اپنی شاعری سے چھپ کر میں تیرے واسطے بہت کچھ لکھتی
تو میرے واسطے ہر راستے کا راہنما
اور میں تیرے واسطےشام غمکی جمال سحر ٹھہرتی
ہمچاہتوں کی بارش میں بھیگتے چلے جاتے یو ںہی
ہمیں بییباک الفت یو ں مسرور رکھے
جیسے کوئی بادشاہ الگ دستور رکھے
آ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گرش ایام دکھا دے اے کاش کچھ ایسا
کہ تیرے جذبات کا کارواںمجھ پہ آکے برسے
تیری ذات میرے واسطے ساری کا ئنات ٹھہرے
تھکن سے چور کبھی جو گر جاتے
بے سوزو ناتواں کچھ ایسی خواہشیں لے کر
تو تجھ سے لپٹ جاتے
کلفتوں کے سنگریزوں جیسے
تیری بانہوں میں سمٹ جاتے
ہماری آرزؤں کی پھر تمثیل ہو ایسے
دو جسموں کی تکمیل ہو جیسے
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






