تری یاد کے پل آکے مجھ سے لکھوائے جارہے ہیں

Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwala

جو راز چھپائے تھے میں نے وہ راز بتائے جا رہے ہیں
تری یاد کے پل آ کے مجھ سے لکھوائے جارہے ہیں

نہ مرے سبب کوئی تجھے بے وفائی کا الزام دے
لکھ تو رہے ہیں مگر اندر اندر ہی گھبرائے جا رہے ہیں

تُو غیر سے اپنا بنا تھا اپنے سے پھر غیر ہوا تو غم کیسا
اک یہی بات پاگل دل کو بڑی دیر سے سمجھائے جا رہے ہیں

کبھی جو پل اُس کے ساتھ گزارے تھے میں نے نہال
اب جاوں میں کیسے ماضی میں سارے پل بُلائے جا رہے ہیں

قسمت نے بھی کیسا کھیلا انوکھا کھیل مرے ساتھ
مری بربادی پے اُس کے شہر میں تہوار منائے جا رہے ہیں

تُو سرخ رہ ہمیشہ کومل گلاب کے جیسے نہال
ہم تو وہی جہاں لوگ مر کے سارے جائے جا رہے ہیں

Rate it:
Views: 480
27 Apr, 2012