ترے جہاں میں اگر تجھ سے دل لگایا ہے
مری زمیں پہ ترا آسماں کا سایہ ہے
یہ بھی تو ممکن ہے آ سماں ہی رشک کرے
تمیں خدا نے ہمارے لیے بنایا ہے
وہ کون ہے جو یہاں روشنی کی بات کرے
ازل سے ہم نے وفا کا دیا جلایا ہے
یہ تم نے سوچا نہ تھا رات کیسے گزرے گی
اندھیری شب میں یہاں کیسے دل جلایا ہے
ہمارا چہرہ بھی ہے گرد گرد تم دیکھو
غموں کی دھول نے جو اس طرح رلایا ہے
یہاں تو وشمہ اپنے جہاں کی بات کرو
یہاں تو دل پرہی وحشتوں کا سایہ ہے