تم اور میں ایک ہو جائے
مرے ہمدم ایسا کوئی استخارا کر
تم بن ہار سنگھار بھی اچھے لگتے ہو
اپنا روپ نہ اتنا نکھارا کر
میں تیری صدا پہ ننگے پاؤں ہی چلا آؤ ں گا
بس تو فرقت کے لمحوں میں مجھے پکارا کر
تمام مسائل کا حل ہے اس جہاں میں
تو اس مسئلہ کا بھی کوئی نہ کوئی چارا کر
کیوں پھرتا رہتا ہے تو غیروں کی محافل میں
مری جاں! تو وقت میرے ساتھ گزارا کر
مجھے تیرے سوا کوئی نہیں اچھا لگتا
کسی روز چشم تصور میں اس احساس کا نظارا کر
مفیض کسی روز وصل ہو اور ہم امر ہو جائے
جان جاناں میرے گلے لگ کہ کم خسارا کر