تم سے جو گذر گئی، سوچیں گننا بھول گئے
کناروں سے ٹکری پھر موجیں گننا بھول گئے
کسی یاد کی شدت نے سونے نہ دیا رات بھر
بستر پہ تو گرے تھے کروٹیں گننا بھول گئے
سرفروشوں کو کیا پتہ کہ زندگی ابَس اتنی
کس ادا پہ عاشقی لی عداوتیں گننا بھول گئے
ہم آئے اس شہر میں تیری ثناء سن کر
دید کے منتظر ٹھہرے تو راتیں گننا بھول گئے
اگر تیرا غم نہ ہوتا تو میرے غم کا کیا ہوتا
عشق نے جو دی ہیں عنایتیں گننا بھول گئے