اپنی ذات پہ تنہائی کا لباس رکھتا ہوں میں خاص پھول ہوں رنگ بھی خاص رکھتا ہوں مجھے اب کسی خوشی کی حاجت ہو بھی تو کیسے بس اس کی یاد سے اکثر خود کو اداس رکھتا ہوں میں اس کے درد کو کیوں بانٹتا پھروں ساحل میں اپنی چیزیں فقط اپنے پاس رکھتا ہوں