تیرے ہی شہر میں میری یہ کیسی پذیرائی ھوئی
پھولوں نے کانٹے دئیے پتھروں سے شناسائی ھوئی
پھر تیرے نام کے ساتھ جب بھی میرا نام آئے
میں تیری گلیوں میں لٹا تجھ سے بھی بیوفائی ھوئی
سر محفل وہ مجھے محبت کی سزا دیتے ھیں
میں تو بدنام تھا مگر تیری بھی رسؤائی ھوئی
میری چاھت پہ مجھے لوگوں نے بھی الزام دئیے
ھر اک نظر مجھ پہ اٹھی تو بھی تماشائی ھوئی