تو مرے من کے خیالوں کی مکین ہستی ہے
جو مرے قلب میں دھڑکن کی طرح بستی ہے
پہلے ہوتی تھی تری ذات سے تسکین مجھے
اب مری جان تو بے چین رہا کرتی ہے
ہم کو نظروں سے ملو عام نہ ملنا ہم سے
یہ ملاقات زمانے کو بری لگتی ہے
جب تری ذات سے منسوب غزل کہتا ہوں
شعر گوٸی میں مجھے داد بڑی ملتی ہے
وہ ہمیں بھول گیا جس سے محبت تھی جمال
یاد اس کی تو ابھی دل میں نہاں رکھی ہے