تڑپ سی جاتی ہے اس کی طبیعت، جو نہ وہ مجھ کو اک روز دیکھے
مشورہ مفت دیتے ہیں اس کو طبیب،لازم ہے کہ وہ مجھ کو روز روز دیکھے
جو دوست اس کو تنگ کرتے ، جو سہیلیاں چھیڑتی رہتی تھیں اسے
حالت اک دن اپنی بھی دیکھ اس نے مجھ سے بنا بات کیے رہ کے
“ احتیاط بہیترے علاج ہے“ جو ، اس کو یہ اب ہوا ہے معلوم
اپنی سانس بحال رکھنے واسطے وہ اک پیغام تو میری اور ضرور پھینکے
کسی کی جدائی میں جو دن رات بکھر جاتے ہیں پل پل سلگ جاتا ہے
اب یہ ضروری ہو گیا کہ عاشق کی سانسیں ٹوٹیں محبوب کی گھڑیاں مہکے
ناکام محبت ہی سہی، نا ممکن ملاپ کے مفروضے ہی سہی
لیکن کبھی محسوس کرو شاکی کتنی ملتی ہے خوشی کسی کو خوشی دے کے