تیری یاد بہت اب آنے لگی ہے
اک جان ہے وہ بھی اب جانے لگی ہے
تنہا تنہا اب رہنے لگا ہوں
تنہائی بہت تڑپانے لگی ہے
اس حال میں جینا مشکل ہے
ہر سانس تجھے بُلانے لگی ہے
تیری یادوں کی جو خوشبو ہے
میری سانسوں کو مہکانے لگی ہے
کوئی لمحہ تیری یاد سے خالی نہیں ہے
اب تو یہ آنکھیں بھی آنسو بہانے لگی ہیں
اگر لوٹ آنا ہے تو لوٹ آؤ
اس دل سے اب دھڑکن بھی جانے لگی ہے
تیری یاد بہت اب آنے لگی ہے