درد فرقت سہا نہیں جاتا
زباں سے کچھ کہا نہیں جاتا
دل گمراہ کی گمراہی کی قسم
تیرے بن اب رہا نہیں جاتا
جانے کیا مجھ پہ نشہ چھا گیا ہے
کچھ بھی لکھا پڑھا نہیں جاتا
چھو کے دیکھا تھا ایک ٹہنی کو
گل کا اب تک گلہ نہیں جاتا
شکوہ ظلم صنم کیا معنی
سولی پہ یوں چڑھا نہیں جاتا
سوز مستی خاک ہے جب تک
آنکھ سے تو پلا نہیں جاتا
یہ محبت کے زخم ہیں ہمدم
ان کا شکوہ نہیں کیا جاتا