جب سے آنکھوں میں اُتاری آنکھیں
تب سے سوئ نا بےچاری آنکھیں
کیسے ختم ہو گی یہ لالی ان سے
رتجگوں کی جو ہیں ماری آنکھیں
مُجھ کو بھاتی نہیں آنکھیں اپنی
جب سے دیکھی ہی تُمہاری آنکھیں
اپنی آنکھوں سے مُحبت کرنا
یاد آئیں جو ہماری آنکھیں
کچھ تو دُشمن ہیں مُحبت کی بھی
پیار کرتی نہیں ساری آنکھیں
اوجھل اک پل نا ہوں نظروں سے آپ
ترس جاتی ہیں ہماری آنکھیں
ہارے عاشق کی صدا ہے باقرؔ
مولٰی دکھلاۓ نا پیاری آنکھیں