جب میں نے ماضی کی کچھ خسین یادوں کو چھیڑا
Poet: Roshani By: Roshani, U.A.Eہر روز کی طرح آج کا دن بھی انتظار میں گزرا
امید بھی ٹوٹی اور شیشہ دل بھی تو بکھرا
سنبھل نا پائیں مجھ سے میری اداسیاں
جب میں نے ماضی کی کچھ خسین یادوں کو چھیڑا
روک کیسے لیے کسی کو گزرتے رستے میں
جبکہ میری ہستی ہے طویل دکھوں کا صحرا
پوچھے تو کوئی کس طرح کیوں اداس رہتے ہو
ہر کسی پر تنگ ہے اپنی ہی مصیبتوں کا گھیرا
بانٹتے رہے اوروں کے غم دل کھول کر ہم
آج جب میں ہوں اکیلا پورا شہر اجنبی سا چہرا
چلو کے لوٹ چلتے ہیں رات کی تنہائی میں
میرا درد باٹنے کیلیے شاید چاند تاروں کے ساتھ ہو ٹھرا
More Love / Romantic Poetry






