میں لوٹ کے آؤں گا تم دیپ جلا رکھنا
کچھ خواب سہانے سے پلکوں پہ سجا رکھنا
معدوم نہ ہونے دو احساس تمنا کو
آنکھوں میں دئیے رکھنا ہونٹوں پہ دعا رکھنا
انجانی مسافت سے گھبرانا نہ دل میرے
اس شوخ کی یادوں کودھڑکن میں دبا رکھنا
ہے یاد مجھے ابتک الفت کا حسیں موسم
مسکان کے پردے میں اشکوں کو چھپا رکھنا
جب جب گل مہکیں گے تب تب مجھے پاؤ گے
سوچوں کے دریچوں کو تھوڑا سا کھلا رکھنا
پھر دیکھنادنیا کو میری بند مٹھی میں
جلتے ہوئے ماتھے پہ تم ہاتھ ذرا رکھنا