جو خواب حسین دیکھتے ہیں
وۂ حقیقت میں دکھ جھیلتے ہیں
ہر خواب کی تعبیر الٹ ہوتی ہے
ایسا میں نہیں سب لوگ بولتے ہیں
ایسے کھو جاتے ہیں لوگ عشق میں
اپنا ہی بدن لوگ آپ ٹٹولتے ہیں
اب تو لوگ خدا سے بھی سچا عشق نہیں کرتے منہاس
اب تو تسبیح کے دانے بھی لوگ دنیا کے لیے رولتے ہیں
اتنے دغا باز ہو گئے ہیں اس دور کے انسان
دل میں کچھ ہوتا ہے ہونٹوں سے کچھ بولتے ہیں