جو راہ میں اُن سے معلاقات ہوئی کل
بے موسم آنکھوں سے برسات ہوئی کل
پرانے زخم بول پڑے چیخ چیخ کے میرے
یُوں دل کی دل سے بات ہوئی کل
ہونٹوں سے کچھ نہ کہا اُس سے مگر
نظروں سے گِلے اور شکائیات ہوئی کل
پوری دنیا میں جیسے ہم ہی تھے بس
خاموش یُوں ساری کائنات ہوئی کل
مرے ہوئے ارمان دوبارہ اُٹھ کھڑے ہوئے
جیسے میری عیسیٰ سے معلاقات ہوئی کل
پتھروں کو روتے ہوئے دیکھا میں نے
ریزہ ریزہ پتھر کی ذات ہوئی کل
نہال کو ملا قرار کھویا ہوا راہ میں
عید کا چاند دیکھا عیدوشبرات ہوئی کل