جو نظام ہے کائنات کا نہ تو اس میں کوئی کجی ملے
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaجو نظام ہے کائنات کا نہ تو اس میں کوئی کجی ملے
یہ شعور سے ہی پرے ملے تو نظر ہمیشہ تھکی ملے
تو چلا اسی نے دیئے دو دریا کہ اک ہے میٹھا تو اک کھارا
رہے آڑ بیچ میں ان کے ہی تو عجیب کاریگری ملے
جہاں پھول ہیں وہاں کانٹے بھی جہاں کانٹے ہیں وہاں پھول بھی
یہی دھوپ چھاؤں رہے یہاں نہ تو کوئی اس سے بری ملے
رہے حوصلہ تو بلند ہی نہ ذوقِ طلب میں رہے کمی
نہ تو دور ہو گی مراد بھی نہ کبھی سعی میں کمی ملے
نہ کبھی زیاں بھی کسی کا ہو یہی بات پیش نظر رہے
رہے بس دھیان تو اس کا ہی کہ کسی کا من نہ دکھی ملے
یہ چراغ سے ہی جلے چراغ نہ رہے چراغ تو تیرگی
یہی فکر اثر کی ہوگی بس نہ چراغ کی لو بجھی ملے
More Love / Romantic Poetry






