جو وصل کے خواب دکھاتاہے مجھے
اسی کا ہجر ہر گھڑی رلاتا ہے مجھے
جب اس کہ پیار میں خودکوبھلادیتاہوں
وہ آکر میری ہستی سےملاتاہےمجھے
پہلےتنہائیوں سے میرا ناطہ جوڑ کر
پھرخوداپنی بزم میں بلاتا ہے مجھے
میری زیست اس کہ لیےکھلی کتاب ہے
اپنے دل کا کوئی راز نہ بتاتا ہے مجھے
میں تو تن من سے اس کا ہو چکا ہوں
پھر نہ جانے کیوں وہ آزماتاہے مجھے