آہ وفغاں ہماری کبھی معتبر نہ ہو
جب تک کہ تیری راہ میں زخمی جگر نہ ہو
مانا بڑی کٹھن ہیں محبت کی منزلیں
ایسی بھی کوئی راہ ہے جس میں خطر نہ ہو
ہوتی بڑی طویل ہے ظلمت کی شب مگر
ایسی بھی کوئی رات ہے جس کی سحر نہ ہو
مل جائے گر نصیب سے حق انتخاب کا
تیرے سوا کسی پہ بھی میری نظر نہ ہو
دل میں مرے خیال ترا ہر نَفَس رہے
غفلت میں میری زندگی ہرگز بسر نہ ہو