حفاظت میں سرحد کی کرتا
یہ وردی جو ہے اس پہ مرتا
رہوں فرض پر قائم اپنے
عہد کے لئے جان دیتا
کبھی چین سے سو سکوں کب
فقط صرف پہرہ ہی رہتا
رقیبوں کے بھی حوصلہ پر
جوانمردی سے پست لاتا
نبھانا مجھے خوب ہی ہے
وطن سے محبت جتاتا
ضرورت کے بھی وقت باہر
شہیدوں کے رتبہ کو پاتا
جوانوں پہ بس رشک ناصر
خواہش تماموں میں بھرتا