مرے ان خواب خیالوں سے دوستی کر لو
وقت کے ریشمی گالوں سے دوستی کر لو
دل بہل جائے گا اتنی بھی پریشانی کیا
یاد کی دلنشیں چالوں سے دوستی کر لو
ہے عجب بات کہ ناصح بھی یہی کہتا ہے
زندگی قید ہے تالوں سے دوستی کر لو
عین ممکن ہے جوابات تیرے تابع ہوں
سوچ کے سارے سوالوں سے دوستی کر لو
خود بخود آ کے سمائے گا متن سینے میں
عشق کے چیدہ حوالوں سے دوستی کر لو
فیض یابی تو واسطوں سے بھی پہنچتی ہے
چاند گر نہ سہی ہالوں سے دوستی کر لو
ہائے اس دشمن کردار کا یہ فرمانا
بیچ گرداب کے جالوں سے دوستی کر لو
تمہارے لفظ محبت کا درس دیتے ہیں
آج ہی زہر پیالوں سے دوستی کر لو