دوستی تو نبھائی ہوتی
دل کی حسرت مٹائی ہوتی
وہ ہی وارَفتگی کا عالم
آگ دل کی بجھائی ہوتی
چوٹ کھاکر بھی ظرف دیکھو
نہ کوئی لب کشائی ہوتی
بات بھی فرق ہوجائے تو
بھولنے میں بھلائی ہوتی
یہ جو عہدِ وفا ہے اپنا
تو کیوں بے وفائی ہوتی
جو تو نہ پاس ہوتا تب تو
یاد تیری ستائی ہوتی
کچھ نہ پوچھو کیا ہو عالم
جو حضوری ہی پائی ہوتی
مدعا بھی تو مل ہی جاتا
آس تجھ سے ہی لگائی ہوتی
اثر کا بھید کھل ہی جاتا
غیر سے آشنائی ہوتی