دکھ اس بات کا ہے کہ کبھی دکھ بھی نہیں ہوتا
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiدکھ اس بات کا ہے کہ کبھی دکھ بھی نہیں ہوتا
وقت سے ملامت کرنے سے کچھ بھی نہیں ہوتا
اپنی سوچ کی لاپرواہی کہ ہر دکھ اوروں کا ہے
کبھی مڑکے خود پہ سوچنے کا رُخ بھی نہیں ہوتا
ہنگامے اور فساد ورغلانے کے سوا کیا ہیں
اوروں سے چھینا ہوا سُکھ، سُکھ بھی نہیں ہوتا
ہماری محل سرا کی منزل تو خدا کے پاس ہے
اٹھتے خیالوں کا فن و فریب پنکھ بھی نہیں ہوتا
یہ لاجواب مشقتیں گذر کو ترکیب دیتی ہیں
کبھی لال سے لال ملاکر لکھ بھی نہیں ہوتا
میں قدم تو روک لوں مگر وقت کو مہلت نہیں
جیون جلا گیلی لکڑی کہ رکھ بھی نہیں ہوتا
More Love / Romantic Poetry






