دیار غیر میں کوئی تو آسرا نکلا
وہ اجنبی تھا مرے اپنے گاؤں کا نکلا
وگرنہ کون محبت یہاں نبھا پاتا
خدا کا شکر جدائی کا راستہ نکلا
میں سب کو راہ دکھاتے یہاں تلک آیا
پھر اپنے گھر کا پتہ پوچھتا ہوا نکلا
میں ایک عمر جسے سنگ ہی سمجھتا رہا
وہ ایک شخص محبت میں مبتلا نکلا