ردیف و قافیہ ،حد بندی سے بیگانہ ہوں
میں شاعر نہیں میں تو دیوانہ ہوں
اُلجھے ہوئے ہیں لفظِ غزل سارے میرے
بے معانی میں تو اِک افسانہ ہوں
شعر و شاعری سے میرا کوئی تعلق نہیں
میں اِس عظیم فن سے بیگا نہ ہوں
سا، رے، گا، ما، دھا، نی، سا
الاپ ہوں راگ ماروا کا ترانہ ہوں
یاد کر کے جسے کوئی فائدہ ہی نہیں
خیالِ ماضی ہوں کوئی راز پرانہ ہوں
اُسے کیا لینا دینا میری زندگی سے
وہ مستقبل اور میں بیتا زمانہ ہوں
کومل پَری کوئی خاص مضمون ہے میرا
میں شعر نہیں مگر مزاج شعرانہ ہوں
کہانیاں لوگ تمہیں سناتے ہیں جس کی
نہال جی میں وہی اُجڑا ہوا آشیانہ ہوں