ساقی پلائے گا جب تک، نہ باز آئینگے
ہم اُس کی مست نگاہوں سے پیتے جائینگے
جو جینا یار کی گلی میں ٹھرا ۔۔۔ یوں ہی سہی
نام کافر ادا کا لے کے جیتے جائینگے
سنگ پڑیں یا ہو سینہ تیغ کی زد میں
یار کی گلیوں سے یوں تو ہم نہ جائینگے
سانسیں ہیں کم ۔۔۔ نہیں اس بات کا ہم کو غم
چند یادوں میں تیری۔۔ چند یونہیں گُزر جائینگے
آئیگا وقت وہ جب سب پڑھیں گے انا للہ
غمِ ہجراں سے مانو۔۔ ہم مر جائینگے