شام غم کی جزا عطا کر کے
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے
منزلوں کی تلاش کیا کرنا
وہ بھی رہزن کو رہنُما کر کے
چارہ گر کذب از حیات ہوا
میں نے اچھا کیا برا کرکے
پوچھتا ہے پتہ وہ یاروں کا
بھول جاتا ہے کیوں پتہ کر کے؟
ہم جو بچھڑے تو کھل اُٹھا دلبر
جیسے خوش ہو، ہمیں جُدا کر کے
وہ نہیں مل سکا مجھے اظہر
تھک گیا ہوں میں اب دعا کر کے