فاصلے کتنے ہوں لیکن دل جدا ہوتے نہیں
دور رہنے والے اکثر بے وفا ہوتے نہیں
چھو رہی ہے دل کو میرے تیرے دل کی ہی صدا
منزلوں سے نقش پا کیوں آشنا ہوتے نہیں
موسموں میں ہجر کے بھی وصل کا آرام ہے
وصل کے لمحات یادوں سے جدا ہوتے نہیں
لمحہ ہوں سویا ہوا اک میں غبارِ وقت میں
جس سے یہ شام و سحر اب آشنا ہوتے نہیں
کب بھلا ہم نے کہا کہ ہم سے وہ غافل ہوا
شمع پر شکوے گلے بھی بے وجہ ہوتے نہیں