اُُُُس نے کہا تم شہزادی ہو
شہزادی بھی کہ جس کو
ساتوں رنگوں میں خوشبو کو
گوندھ کے ڈھالا ہو گارب نے، نُُُُُورانی پیکر کی صُُُُورت
ایک نظر تم ڈالو جِِِِِِس پر
پتھر بھی اِِِک بار تو بولے
ہولے ہولے آنکھیں کھولے
وعدہ کرتا ہوں میں تم سے
جو تم چاہو، جو تم سو چو، گس شے کی ہو خواہش تم کو
اپنا تن من بیچ کےبھی میں تم کو دوں گا
ایک اشارہ کر کے تو دیکھو
سارا زمانہ وار دوں جاناں
تم کو جیت کی ڈور تھما کر
اپنا سب کچھ ہار دوں جاناں
اور اگر یہ وعدہ توڑ دوں
مجھ کو جیون راس نہ آئے
دُُُُجا مجھ کو سانس نہ آئے
اُُُُس نے کہا تم شہزادی ہو
سوچ رہی ہوں
شہزادی کیسی ہوتی ہے
جیسی میں ہوں
شہزادی ایسی ہوتی ہے