عجیب لوگ ہیں

Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsi

عجیب لوگ ہیں یہاں میں پیار کر نہیں رہا
کسی کا میں یہاں پہ انتظار کر نہیں رہا

خلوص پیار عشق کا لگاتے نعرہ ہیں سبھی
کسی بھی آدمی پہ اعتبار کر نہیں رہا

غزل لکھوں گا یار کی کبھی میں بے وفائی پر
فراق ہجر آج میں شمار کر نہیں رہا

غریب بچوں کو پڑھا رہا ہوں میں دوستو
میں کوئی اور پیشہ اختیار کر نہیں رہا

کسی میں بے گناہ پر نشانہ کیسے باندھتا
بنا نہیں ہوں لالچی شکار کر نہیں رہا

عزیز ہے مجھے نگر یہ دوستو
سفر ابھی دریا کے میں پار کر نہیں رہا

ابھی تو ایک یار کافی ہے یہاں مرے لیے
میں کوئی عشق دوسرا تو یار کر نہیں رہا

Rate it:
Views: 211
25 Dec, 2022
More Love / Romantic Poetry