عشق سے حاصل ہوئیں رعنائیاں
بج رہی ہیں دل میں جو شہنائیاں
یاد ہیں وہ انجمن آرائیاں
یاد ہے پھر ڈھونڈنا تنہائیاں
یاد ہے پہلو میں تیرے بیٹھنا
یاد ہیں پھر وہ کرم فرمائیاں
اُس کی قربت سے زمانہ پا لیا
دور ہم سے ہو گئیں تنہائیاں
اُس کے چہرے کی ضیا سے دوستو
مٹ گئی ہیں درد کی پرچھائیاں
آؤ قاسم شہرِ خوباں کو چلیں
“عشق میں پُر کیف ہیں رسوائیاں”