غم کے افسانے
Poet: Bilal Murad Warsi By: Bilal Murad Warsi, Karachiاس دل میں چھپے غم کے کتنے افسانے ہیں
ظلم ڈھا کر بھی ستمگر بنے انجانے ہیں
اک تجلی سے فقط منور ہوا ہےعالم سارا
پوشیدہ ہر جانب نت نئے بت خانے ہیں
اس وحشت دوراں سے بھاگوں کہ کہاں جاؤں
جہاں تلک بھی نظر جائے ویرانے ہی ویرانے ہیں
حسن و عشق کی بدنامی کے ڈر سے اب وہ
اپنے اپنے ہوتے ہوئے بھی بیگانے ہیں
حلقہ زنجیر یاراں بنا کر چاروں طرف اپنے
مشق سخن کرتے ہوئے تیرے پروانے ہیں
چشم نگاہ یار سے پینے کی طلب ہے ساقی
ویسے تو میسر یہاں پینے کو کئی پیمانے ہیں
بلال ! محبت قیس کا دعویٰ تو کرتے لیکن
کہلاتے پھر بھی تیرے ہی دیوانے ہیں
More Love / Romantic Poetry






