کہیں تم اپنی قسمت کا لکھا تبدیل کر لیتے
تو شاید ہم بھی اپنا راستہ تبدیل کر لیتے
اگر واقعی ہم کم حوصلہ ہوتے محبت میں
مرض بڑھنے سے پہلے دوا تبدیل کر لیتے
تمارے ساتھ جو دل چلنے کو راضی نہ ہوتا
چلنے سے پہلے ہم راستہ تبدیل کر لیتے
تمہیں ان موسموں کی کیا خبر ملتی اگر ہم
کھٹن کے خوف سے آب و ہوا تبدیل کر لیتے
جدائی بھی نہ ہوتی زندگی بھی سہل جاتی
جو ہم ایک دوسرے سے مسئلہ تبدیل کر لیتے
ہمیشہ کی طرح اس بار بھی بھول گئے ورنہ
گواہی دینے والے واقعہ تبدیل کر لیتے