قصہء ہجر و وصال کیسا
بیان رنج و ملال کیسا
مت پوچھ ، مجھ سے زاہد
ہے دل کا اب حال کیسا
گزر جاتے ہیں جیسے تیسے
پھر ذکر ماہ و سال کیسا
ہاتھوں سے، گر پلائیں وہ
اس میں ہے کمال کیسا
جو تھے کل صاحب محل سرا
آیا ان پہ ، زوال کیسا
عدل ہے ، نہ عدالت کوئی
کریں پھر یہاں سوال کیسا
زندگی بھر ، نہ دیکھا کبھی
کندھوں پہ طاہر ، وبال کیسا