اُن سے بڑھ کرسبھی حسیں اُن کی ادائیں ہو گئیں
کیسی کیسی دیکھئے اُن کی جفائیں ہو گئیں
حالِ دل سن کر میرا وہ ہوگئے مجھ سے خفا
بارگاہِ عشق میں کیا کیا خطائیں ہو گئیں
لب کُھلے لب پہ کیوں آنے لگے شکوے گِلے
ساز جب چھیڑا تو کیوں باغی صدائیں ہو گئیں