لفظ قاصر ہے ترجمانی سے
بات کر میری بے زبانی سے
کاش کوئی نکل کے آ جائے
ایک بھولی ہوئی کہانی سے
اُٹھ رہی ہے گلاب کی خوشبو
رنگ سے ، رُوپ سے ، جوانی سے
لا دھکتے لبوں کے انگارے
آ گ تن میں لگی ہے پانی سے
ہے وہی سب سے اچھا دوست مرا
غم ملے جس کی مہربانی سے
کیا پتہ یونہی جی بہل جائے
کوئی دن اشک کی روانی سے
لوگ خوش ہیں کہ آ جکل انور
تنگ ہیں اپنی زندگانی سے