Add Poetry

لفظ کی قید سے رہا ہو جا

Poet: توقیر تقی By: ہارون فضیل, Islamabad

لفظ کی قید سے رہا ہو جا
آ مری آنکھ سے ادا ہو جا

پھینک دے خشک پھول یادوں کے
ضد نہ کر تو بھی بے وفا ہو جا

خشک پیڑوں کو کٹنا پڑتا ہے
اپنے ہی اشک پی ہرا ہو جا

چھیڑ اس حبس میں مہکتی غزل
اور در کھولتی ہوا ہو جا

سنگ برسا رہے ہیں شہر کے لوگ
تو بھی یوں ہاتھ اٹھا دعا ہو جا

خود کو پہچان ادھر ادھر نہ بھٹک
اپنے مرکز پہ دائرہ ہو جا

اور پھر ہو گیا میں آئینہ رو
اس نے اک بار ہی کہا ہو جا

کہیں اندر سے آج بھی توقیرؔ
اک صدا آتی ہے مرا ہو جا

Rate it:
Views: 298
08 Jun, 2022
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets