اک حسيں رات كی شرارت پر
مجھے اپنی بےتاب تم ذات تو دو
كبھی خود بھی چلو تم ساتھ ميرے
ميرے ہاتھوں ميں اپنا ہاتھ تو دو
تمہارے ہر دن كے ميں خيال ميں ھوں
مجھے اپنے قرب كی تم رات تو دو
سرد راتوں كی خاموشی ميں
مجھے اپنے ہونٹوں كی تم برسات تو دو
اپنی صندل بانہيں پھيلا كر
مجھے ان بانہوں كے تم جذبات تو دو
جس پيار پر خوشبو لہرائے
مجھے اس پيار كی تم سوغات تو دو
گہری آنكھوں سے دل ميں اتر كر
مجھے اپنی ساری تم كائنات تو دو
جس خمار ميں ھم تم كھو جائيں
مجھے تم مكمل وہ رات تو دو
خود تم مجھے مجھی سے جيت لو
مجھے تم يہ اک حسيں مات تو دو