مجھے دیکھنے آج صنم آگئے ہیں
خوشی کی خبر لے کے غم آگئے ہیں
وہ جس حشر میں جلتے ہیں عشق والے
اسی آگ میں جلنے ہم آ گئے ہیں
اب مشکلوں کو ہی جانا پڑے گا
میری زندگی میں الم آ گئے ہیں
میری روح میں پھر زندگی ہوئی توانا
واپس صنم کے میرے دم آگئے ہیں
اب قید ہو کر ہی جینا پڑے گا
جو یاد اب تیری زلف کے خم آ گئے ہیں
روشن رہے گا اب سدا دل ہمارا
آپ کے رو برو جو ہم آگئے ہیں
خون جگر میں وہ رنگت کہاں اب
اشتیاق جوانی میں شاید کچھ خم آگئے ہیں