الفاظ کا قحط تو نہیں پڑا
پھرکیوں؟
ذخیرہ لفاظ کاگودام خالی ہے
پہلا تعارف پہلی ملاقات
کیوں انجانی سی الجھن میں
الجھ گئی ہوں میں
خود سے بیگانی ہورہی ہوں میں
اور
یہ نٹ کھٹ کان کا جھمکا
جھوم جھوم کر ان کی آمد کا اعلان کر رہا ہے
ڈر ہے کہیں
یہ باتونی ماتھے کا جھومر کہہ نہ دے من کی بات
پیا کے دل کو چھو کر
چمکتی سنہری نتھلی
میرے عارض کی آنچ سے دھک رہی ہے
ہونٹوں کی گلاہٹ
میری بےترتیب سانسوں کی حدت سے
اورر بھی گلابی ہو رہی ہے
کیسے چھپاوں اپنی بے چینی
کوئی سکھی سہیلی پاس نہیں
کس سے بانٹوں الجھن
ہاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ میرا لال گھونگھٹ
یہ میرا ساتھ دے گا
اس میں حیا سے دمکتے چہرے کو چھپالونگی
پریشاں جذبات کو دبالوں گی
مگر
یہ مہندی لگے ہاتھ
جن پہ ان کے نام کی مہندی لگی ہے
ان کی نظروں سے کیسے چھپاوں گی
یہ چوڑیاں یہ ہار سنگھار
کیسے چھپاوں گی کیسے چھپاوں گی
مشکل بڑھتی جا رہی ہے
پھر یہ تروتازہ چنبیلی کا گجرا
ان کی محبت سے مہکا جارہا ہے
کلی کلی میری بے کلی کی گواہ ہے
پل پل گھٹتی بڑھتی دل کی دھڑکن سن لیں گے وہ
اسے نہ روک پاوں گی نہ چھپا پاوں گی
ہائے
دیکھو ذرا کتنی پاگل ہوں میں
سارے گہنے پیا نام کے پہنے
بھلا ان سے کیونکر چھپاوں گی
یہ دل کا گہنہ
جس کا نگینہ پیا نام سے دمکتا ہے
ان کے نام کردیا تھا
اس سے بھی بڑھ کر
میں ہوئی ان کے نام
سب گہنوں سے پہلے
آج ساری امانتیں ان کو لوٹا دونگی
مگر
سب سے پہلے
اپنا آپ
ان سے بس اتنا کہوں گی
مجھے دل میں کہیں
سنھال کررکھنا
مجھے کھونے نہ دینا