میری یاد میں وہ سسکتی تو ہو گی
سب سے چھپ کرآہیں بھرتی تو ہوگی
ادھر میں اس کی یاد میں بیقرارہوں
ادھر وہ اسی طرح تڑپتی تو ہو گی
دن سہیلیوں کےساتھ گزرتا ہوگا
رات کوہجرکی آگ میں جلتی توہوگی
عید کے دن گھر کی بام پہ جاکر
بار بار وہ میری راہ تکتی توہوگی
وہ باتیں جو ٍفون پہ ہوتی تھیں
انہیں یاد کرکےہنستی تو ہو گی
جس میں اتنی خوبیاں ہیں اصغر
دھڑکن بنکردل میں دھڑکتی توہوگی