محبت

Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachi

کہاں ہے وہ کوئی پیغام بھی نہیں آتا
زباں پہ اس کی مرا نام بھی نہیں آتا

کروں گا کیا میں سِوائے تری محبت کے
مجھے تو اِس کے سِوا کام بھی نہیں آتا

ذرا سی بات پہ وہ مجھ کو چھوڑ جائے گا
کہ اُس کو ڈھنگ سے یہ کام بھی نہیں آتا

مجھے یہ بات بہت دیر سے سمجھ آئی
بُرا ہو وقت کوئی کام بھی نہیں آتا

چلو کہ ارشیؔ یہاں اور کتنا بیٹھو گے
سنا ہے اب وہ سرِ عام بھی نہیں آتا
 

Rate it:
Views: 632
19 Jun, 2019