محبت میں سارے ہی سہانے خواب لگتے ہیں
جو زمانے بیت جاتے ہیں وہ زمانے خواب لگتے
الفت میں بے چینی ہی عمر بھر دل میں رہتی ہے
مقدر کے ستارے بھی بیگانے خواب لگتے ہیں
یہ بڑی دلکش بڑی حسین روشن آنکھیں کرتے ہیں
جب منزل پاس آتی ہے تو ڈراؤنے خواب لگتے ہیں
کبھی اونچی ہواؤں میں اڑانے خواب لگتے ہیں
مگر دل ٹوٹ جائے تو افسانے خواب لگتے ہیں
الفت میں سبھی وعدے کبھی پورے نہیں ہوتے
تبھی تو جانے چہرے بھی انجانے خواب لگتے ہیں
کبھی دل کا سکون اور آنکھوں کی یہ ٹھنڈک ہوتے ہیں
مگر رفتہ رفتہ نیند اڑانے خواب لگتے ہیں
نہ جانے کونسی تعبیر زبان کھلنے نہیں دیتی
لبوں پہ تالے ہوتے ہیں جب سنانے خواب لگتے ہیں
اشتیاق تم نے عمر ساری ہے ماضی میں نبھا ڈالی
تبھی تم کو بہت اچھے پرانے خواب لگتے ہیں